14 اپریل 2016ء

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پریس ریلیز

پریس ریلیز

اسلام آباد:14اپریل 2016 (پ۔ر) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے صارفین کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ1996 کے تحت ’’ٹیلی کمیونیکیشن کنزیومر پروٹیکشن ریگولیشنز2009 ‘‘کی دفعات میں ترمیم کی ہے۔ ریگولیشنزکے تحت ٹیلی کام آپریٹر کی جانب سے تجارتی طریقوں یا ٹیلی کمیونیکیشن پروموشنل اسکیموں کو متعارف کرانے کے حوالے سے ایک بہتر طریقہ کار متعین کیا جا سکے گا۔

نئے قواعد وضوابط کے مطابق ٹیلی کام سروس پروموشنل اسکیموں سمیت کسی بھی کمرشل پریکٹس کو شروع کرنے سے پہلے پی ٹی اے کو نہ صرف پیشگی معلومات فراہم کرنا ہوں گی بلکہ اسے پی ٹی اے کی جانب سے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق بنانا ہوگا۔ قانون کے خلاف کسی قسم کی بھی تجارتی سرگرمی کا آغاز نہیں کیا جا سکتا بلکہ آپریٹر کو کوئی بھی ایسی سکیم شروع کرنے سے دس دن پہلے پی ٹی اے کو اس کی اطلاع دینی ہوگی۔

قواعد و ضوابط میں ترمیم کے مطابق آپریٹر تجارتی سرگرمیوں کے لئے منظور شدہ ترغیبات کی پیشکش کر سکتا ہے۔ یہ مراعات ٹیلی کام سروس سے متعلقہ فوائد، مفت یا اضافی ٹیلی کام سروسز سمیت رعایتی شرح پر پیش کردہ خدمات پر مشتمل ہوں گی جس میں لاٹری شامل نہیں ہو گی۔ ضرورت پڑنے پر پی ٹی اے کمرشل سرگرمی کو تبدیل، محدود، معطل یا اس پر کوئی پابندی عائد کر سکتا ہے جبکہ آپریٹر ایسی سروس کا عنوان اور اس کے نمایاں پہلوپی ٹی اے کو فراہم کرنے کاپابند ہوگا۔

آپریٹر اس حوالے سے بیان جمع کرانے کا پابند ہوگا کہ تجارتی سرگرمیاں اور ٹیلی کام پروموشنل اسکیمیں پاکستان میں رائج تمام قوانین، ایکٹ اور ریگولیشنز کے عین مطابق ہیں ۔ آپریٹر ایسی کسی بھی سکیم کے قواعد، جیتنے کی شرائط، میکانزم، مقام اور تاریخ پر مبنی تفصیلات پی ٹی اے کو فراہم کرنے کا بھی پابند ہوگا ۔ مزید برآں نئے قوانین کے تحت آپریٹر ایک بیان پی ٹی اے کو جمع کرائے گا جس کے مطابق متعارف کرائے جانے والے ٹیلی کام پروموشنل منصوبوں کی اہم خصوصیات پرمشتمل معلومات پرنٹ میڈیا میں کم ازکم ایک قومی اور مقامی زبان کے اخبار کے ذریعے عوام کو فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ لائسنسیز کی ویب سائیٹ پر بھی یہ تمام معلومات آویزاں ہوں گی۔

واضح رہے کہ ترمیم شدہ’’ ٹیلی کام کنزیومر پروٹیکشن ریگولیشنز 2009‘‘ٹیلی کام صارفین کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم قدم ہے۔ریگولیشنزمیں ترمیم کے بعد اس بات کی امید کی جا سکتی ہے کہ اب ٹیلی کام صارفین کسی بھی ناپسندیدہ اوردھوکہ دہی پر مبنی کمیونیکیشن کے حوالے سے اپنے متعلقہ آپریٹر سے رابطہ کر سکیں گے اور آپریٹر ان ریگولیشنز کے تحت صارفین کو خدمات فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔

 

خرم مہران

ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ