27 اکتوبر 2016ء

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پریس ریلیز قومی خزانے میں ٹیلی کام کا حصہ2015-16 میں 126.3 ارب روپے سے بڑھ کر 157.8 ارب روپے ہو گیا ہے

پریس ریلیز 

اسلام آباد( 27اکتوبر 2016) قومی خزانہ میں ٹیلی کام کا حصہ 2015-16 میں 126.3 ارب روپے سے بڑھ کر 157.8 ارب روپے ہو گیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی سالانہ رپورٹ 2015-16 کے مطابق 2013-14 میں تھری جی فور جی سپکٹرم کی نیلامی سے خاطر خواہ آمدنی حاصل ہوئی۔ اگر گزشتہ سال میں ٹیلی کام ریونیو اور قومی خزانہ میں اس کے حصے کا بغور مطالعہ کیا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ گورنمنٹ کے محاصل میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹیلی کام کے محاصل میں سال 2015-16 میں1.47فیصد اضافہ ہوا ۔
پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق دوران سال ٹیلی کام سیکٹر نے سبسکرپشن، آمدنی اور ٹیلی ڈینسٹی کے اعتبار سے مثبت انداز میں ترقی کی۔سال 2014 میں براڈ بینڈ کا استعمال صرف 2فیصد تھا ، جو2015-16 میں بڑھ کر 18.3فیصد ہو گیا ۔آئی سی ٹی کی ترویج کے ذریعے موبائل براڈ بینڈ لوگوں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کررہا ہے۔ اب لوگ موبائل منی چینلز کے ذریعے کروڑوں روپے ارسال اور وصول کرتے ہیں۔ سال2015-16 میں موبائل بینکنگ کے ذریعے 1492 ارب روپے ٹرانسفر کئے گئے۔
اب ای کامرس ، آن لائن ایجوکیشن ، ای ہیلتھ ، ٹریول اور گورننس سیکٹر میں جدید اور کم لاگت سلوشنز متعارف ہورہے ہیں۔ موبائل براڈ بینڈ سروسز کی مانگ میں اضافہ کی بدولت ٹیلی نار پاکستان نے 2015-16 کے دوران فور جی سپیکٹرم 395 ملین ڈالر میں خریدا۔ اسی طرح براڈ بینڈ اور آئی سی ٹی کے فروغ سے سرکاری محاصل میں بھی اضافہ ہوگا۔ 
واضح رہے کہ مجموعی طور پر حکومتی محاصل میں اگرچہ جی ایس ٹی میں کمی واقع ہوئی ہے ا مگر اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ وفاقی حکومت اورحکومت پنجاب نے انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز پر جی ایس ٹی ختم کردیا ۔جبکہ سندھ کی حکومت انٹرنیٹ ڈیٹا سروسز کم پیسوں پر فراہم کر رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں ٹیکس کے بغیر ٹیلی کام ریونیو میں سال 2013-14 میں 19.3فیصد کے مقابلے میں سال 2015-16 میں 29فیصد اضافہ ہوا ۔ تاہم وفاقی حکومت، سندھ اور پنجاب حکومت کا جی ایس ٹی کے متعلق فیصلہ ایک اچھا قدم ہے۔
 

خرم علی مہران
ڈاےئریکٹر تعلقات عامہ