کامیابیاں

2021-22کی کامیابیاں

#کل ٹیلی ڈینسٹی جون 2022 کے آخر میں 89.5 فیصد (موبائل اور فکسڈ) سے تجاوز کر گئی ۔
# کل موبائل صارفین کی تعداد 194.6 ملین ہو گئی ہے۔
# کل براڈ بینڈ صارفین کی تعداد (موبائل اور فکسڈ) 118.8 ملین ہو گئی ہے ۔
 #(موبائل اور فکسڈ)براڈ بینڈ کی رسائی 53.9فیصد ہو گئی ۔
#پاکستان کی 90فیصد آبادی کو موبائل فون سروسز میسرہے۔
# تھری جی/فور جی سگنلز 78فیصد سے زائد آبادی کے لیے دستیاب ہیں۔
# مالی سال 2022 میں موبائل نیٹ ورکس پر ڈیٹا کا استعمال 8,970 پیٹا بائٹس ہو گیا جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 31 فیصد اضافہ ہوا ۔
# مالی سال 2022 کے اختتام تک ملک بھر میں باون ہزار پانچ سو پینسٹھ (52,565) موبائل فون سیل سائٹس ہیں۔
#مالی سال 2022 کے دوران ٹیلی کام شعبے کی آمدنی 694 بلین روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ۔
# مالی سال 2022 کے دوران ٹیلی کام کے شعبے میں کل سرمایہ کاری 2.1 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرگئی، جبکہ شعبے کو زیر جائزہ سال کے دوران 168 ملین امریکی ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری حاصل ہوئی ۔
#ٹیلی کام شعبے کی جانب سے قومی خزانے کو 325.2 ارب روپے کی آمدنی ہوئی جس میں سے 222.7 ارب روپے ٹیکس کی مد میں تھے۔
# پی ٹی اے کی جانب سے زیر جائزہ سال کے دوران موصول ہونے والی 99فیصد صارفین کی شکایات کا ازالہ کیا گیا ۔
# پی ٹی اے نے ستمبر 2021 میں پاکستان میں 1800 میگا ہرٹز اور 2100 میگا ہرٹز کے لیے سپیکٹرم کی نیلامی کی۔یو فون نے 1800 میگاہرٹز بینڈ میں 9 میگا ہرٹز جیت لئے جس کی کل قیمت 279 ملین امریکی ڈالر ہے۔
#آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں این جی ایم ایس کے لیے موبائل فون سپیکٹرم کی پہلی نیلامی ستمبر 2021 میں 1800 میگا ہرٹز اور 2100 میگاہرٹز میں سپیکٹرم بینڈز کے لیے کی گئی جس سے مجموعی طور پر 30 ملین امریکی ڈالر سے زائد آمدنی ہوئی۔ زونگ کو 1800 میگا ہرٹز میں 11.2 میگا ہرٹز کا فاتح قرار دیا گیا، جب کہ ٹیلی نار اور یوفون نے بھی 1.2 میگا ہرٹز جیتا۔ ٹیلی نار نے 2100 میگا ہرٹز بینڈ میں 15 میگا ہرٹز بھی جیتا۔
# زیر جائزہ سال کے دوران 1800 میگاہرٹز میں ایک بڑے پیمانے پر سپیکٹرم ریشنلائزیشن کی مشق کی گئی، جس کے نتیجے میں سپیکٹرم کی
 کارکردگی میں بہتری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تجربے میں بھی مثبت طور پر متاثر کن بہتری آئی ۔
#پی ٹی اے نے پاکستان میں ٹیلی نار اور جاز کے موبائل فون لائسنسوں کی مزید 15 سال کے لیے تجدید کی جس کی کل فیس 935.4 ملین امریکی ڈالر ہے۔آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے جاز، ٹیلی نار اور یوفون موبائل فون لائسنسوں کی بھی تجدید کی گئی جس کی کل فیس 40.5 ملین امریکی ڈالر ہے۔
 تجدید شدہ لائسنسوں میں کوریج اور کوالٹی آف سروس کی بہتری کے ضمن میں شرائط و ضوابط شامل ہیں۔
#پی ٹی اے نے شارٹ رینج ڈیوائسز (ایس آر ڈی ایس ) اور آئی او ٹی فریم ورک متعارف کرایا جس کے تحت آئی او ٹی (لو پاور وائیڈ ایریا نیٹ ورک-ایلپی ڈبلیو اے این ) خدمات کی فراہمی کے لیے لائسنس دیئے گئے ۔
# بین الاقوامی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے بیگو، سنیک ویڈیو اور میکو کو پی ٹی اے کی جانب سے مروجہ قانونی فریم ورک کے تحت رجسٹر کیا گیا ۔
#پی ٹی اے کی طرف سے اب تک 30 کمپنیوں کو 10 سالہ موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ اتھورائزیشن کا اجرا کیا گیا جن کی جانب سے پلانٹ لگائے گئے او ر اب وہ موبائل ڈیوائسز بشمول فور جی سمارٹ فونز تیار کر رہی ہیں۔
#ملکی تاریخ میں پہلی بار، موبائل فون سیٹوں کے درآمدی حجم میں کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ مقامی طلب کو زیادہ تر مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے جو کہ صارفین کے رویے میں اہم تبدیلی کی عکاس ہیں ۔ پاکستان نے جنوری 2021 سے ستمبر 2022 کے دوران مجموعی طور پر 41.35 ملین موبائل فون سیٹس(بشمول 17.3 ملین اسمارٹ فونز) تیار کیے جس کے نتیجے میں افراد کے لئے ملازمتوں کے بھرپور مواقع پیدا ہوئے اور بین الاقوامی برانڈز یعنی سام سنگ، نوکیا، ژیومی، اوپو، ویوو، ٹیکنو اورانفینکس کی مقامی سطح پر تیاری بھی عمل میں آئی۔ 
# پی ٹی اے کی طرف سے ڈی آئی آر بی ایس کے ذریعے چوری شدہ رپورٹ کردہ 175,000 ڈیوائسز کی آئی ایم ای آئیز کو بلاک کیا گیا ۔
# پی ٹی اے نے ملک میں ''ڈیجیٹل جینڈر انکلوژن انیشیٹو '' کا آغاز کیا جس کے تحت پہلی بار ''آئی سی ٹی کے شعبے میں صنفی مرکزی دھارے کی شمولیت '' کے ضمن میں حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
# گلوبل سسٹم فار موبائل کمیونیکیشن ایسوسی ایشن (جی ایس ایم اے) کی جانب سے پاکستان کو اُبھرتی ہوئی ٹیلی کام مارکیٹ کے طور پر درجہ حاصل ہے۔
#پی ٹی اے کی جانب سے 01 جنوری 2022 سے موبائل ٹرمینیشن ریٹ (ایم ٹی آر ) کو 0.70 روپے سے کم کرکے0.50 روپے کر دیا گیا جس کو 1 جولائی 2022 سے ریٹیل ٹیرف ریشنلائزیشن میں معاونت کے ضمن میں مزید کمی کر کے 0.40 روپے کر دیا گیا ہے۔ 
#پی ٹی اے نے ایس بی پی کے ساتھ مل کر دسمبر 2021 میں آسان موبائل اکاؤنٹ سکیم (اے ایم اے) متعارف کرایا جسے اگست 2022 میں کمرشل طور پر متعارف کرایا گیا تاکہ صارفین دور سے بینک اکاؤنٹس کھول سکیں اور 13 اے ایم اے بینکس کاؤنٹس پر موبائل فون سیٹوں کے ذریعے مالی لین دین کر سکیں۔ 
#صارفین کو اعلیٰ و معیاری ٹیلی کام خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے 47 شہروں میں آپریٹر وں کے کوالٹی آف سروس (کیو او ایس) سروے اور ڈرائیو ٹیسٹ سیشنز کئے گئے ۔

 

2020-21کی کامیابیاں

#جون 2021 کے اختتام پر کل ٹیلی ڈینسٹی85.3 فیصد (موبائل اور فکسڈ) کو عبور کر گئی۔
#جون 2021 کے اختتام پر کل موبا ئل صارفین کی تعداد 184.2ملین تک پہنچ گئی ہے۔
# جون 2021 کے اختتام تک کل براڈ بینڈصارفین کی تعداد (موبائل اور فکسڈ) 102.7 ملین ہو گئی۔
#جون 2021 کے آخر تک براڈ بینڈ کا نفوذ (موبائل اور فکسڈ) 46.9 فیصدہو گیا ۔
# مالی سال 2021 کے آخر میں پورے ملک میں فکسڈ لائن صارفین کی تعداد 2.54 ملین ہوگئی۔
#آج موبائل فون سروسز پاکستان کی 89فیصد آبادی کو میسر ہیں۔
# 76فیصد سے زائد آبادی کو فور جی سگنلزمیسر ہیں۔
# سال 2021 کے دوران موبائل ڈیٹا کا استعمال 52 فیصداضافے کے ساتھ 6,855 پی بی (پیٹا بائٹس ) تک پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال اسی مدت میں 4,510 پیٹا بائٹس تھا ۔ 
# ملک بھر میں 48,958موبائل فون سیل سائٹس موجود ہیں اور پی ٹی اے انفراسٹرکچر جیسے وسائل کے اشتراک کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
# 164,615 کلومیٹر سے زائد(تخمینہ) فائبر (بیک ہال اور میٹرو) کا بنیادی ڈھانچہ قابل رسائی ہے جو کہ مزید تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ 
# مالی سال 2021 کے دوران ریوینو بڑھ کرچھ سو چوالیس ارب روپے (644 بلین) ہوگیا۔ 
#ٹیلی کام کا شعبہ قومی خزانے کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ مالی سال 2021 کے دوران ٹیلی کام شعبے نے ٹیکسز، ریگولیٹری فیس، ابتدائی اور سالانہ لائسنس فیس، ایکٹیویشن ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں کی مد میں قومی خزانے میں 226 ارب روپے کا حصہ ڈالا۔
# مالی سال 2021 کے دوران اس شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 202 ملین امریکی ڈالر کی ہوئی ۔
# مالی سال 2021 کے دوران تمام ٹیلی کام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کی گئی کل سرمایہ کاری 1,094 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
#پاکستان کو دنیا کے پہلے غیر جانبدار نظام ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس ) کے نفا ذ کا اعزاز حاصل ہے۔
# ڈی آئی آر بی ایس کے آغازسے موبائل ڈیوائس ایکو سسٹم کی ترقی پر بھی اہم اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ کمپنیوں کو شفاف مسابقتی ماحول میسر آیا ہے ۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ فور جی ڈیوائسز (47فیصد ) جو کہ مقامی موبائل نیٹ ورکس سے مربوط ہیں میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے اورٹو جی (48فیصد)،تھری جی (5فیصد) ڈیوائسز کے استعمال میں کمی آئی ہے جبکہ فور جی فعالیت کی ڈیوائسز کے لئے صارفین کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے ۔ یہ اقدام حکومت پاکستان کے وژن ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کی تکمیل ہے۔
 #پی ٹی اے نے , 000 175 ڈیوائسز بند کر دی جو ڈی آئی آر بی ایس کے ذریعہ چوری شدہ آئی ایم ای آئی کے طور پر رپورٹ کی گئیں تھیں۔ 
# ڈی آئی آر بی ایس کے ذریعے کلون شدہ آئی ایم ای آئی کی نشاندہی کی گئی اور انہیں بلاک کردیا گیااس طرح کل 5.28 ملین ایم ایس آئی ایس ڈی این میں 880,780آئی ایم ای آئی کو کلون / ڈپلیکیٹ بنایا گیا۔ 

#پی ٹی اے نے بذریعہ ڈی آئی آر بی ایس مقامی مارکیٹ میں اصلی اور منظور شدہ فون سیٹوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے۔ موبائل فون کی درآمد 17.27 ملین (2018) سے بڑھ کر 28.03 ملین (2019) اور 37.55 ملین (2020) سے (2021) 34.92 ملین یونٹس ہوگئی ہے۔ 
#پی ٹی اے نے اب تک 30 کمپنیوں کو جن کے پاس پلانٹ ہیں اور وہ موبائل ڈیوائسز بشمول فور جی سمارٹ فونز تیار کریں گی10 سال کے لئے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ اتھورائزیشن جاری کیا ہے۔
#شکایات کے ازالے سے متعلقہ فعال میکا نزم کی وجہ سے پی ٹی اے پاکستان سٹیزن پورٹل پر صارفین کے اطمینان کے لحاظ سے سر فہرست رہا۔
# پی ٹی اے نے مالی سال 2021 کے دوران صارفین کی جانب سے موصول شدہ شکایات کا 100فیصد ازالہ کیا۔ 
# پی ٹی اے نے ٹول فری نمبر کے ذریعہ ٹیلی کام سروسز سے متعلقہ شکایات کے اندراج کے لئے کنزیومر سپورٹ سینٹر (سی ایس سی) کا آغاز کیا۔ سی ایس سی کو اوسطا 38200 کالز / ماہانہ موصول ہوئیں۔
#صارفین کو اعلیٰ و معیاری ٹیلی کام خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے، مالی سال 2021 میں پاکستان کے 47شہروں میں کوالٹی آف سروس سروے (کیو او ایس) اور آپریٹروں کے ڈرائیو ٹیسٹ سیشنزمنعقد کئے گئے ۔
# انٹرنیٹ پر قابل اعتراض، فحش اور غیر اخلاقی موادکے حوالے سے اگست 2018 سے اب تک 1,091,095یو آر ایل / ویب سائٹس بلاک کئے گئے ۔
# پی ٹی اے نے یکم جنوری 2020 ء کو موبائل ٹرمینیشن ریٹ (ایم ٹی آر )کم کر کے 0.70 کر دیے تاکہ خوردہ ٹیرف کو معقول بنانے میں اہم کردار ادا کیا جاسکے۔

 

2019-20کی کامیابیاں

#جون2020تک موبائل فون سروسز پاکستان کی 87فیصد آبادی کو میسر ہیں۔(تازہ ترین اعداد و شمارکے لئے((https://www.pta.gov.pk/en/telecom-indicators ملاحظہ کریں۔
# 68.8فیصد سے زائد آبادی کے لئے G/3G 4 سگنلزدستیاب ہیں۔
#جون 2020 کے اختتام پر مجموعی طور پر ٹیلی ڈینسٹی 79.9 فیصد (موبائل اور فکسڈ) کو عبور کر گئی۔
#جون 2020 کے آخر میں پورے ملک میں فکسڈ لائن صارفین کی تعداد 2.4 ملین ہوگئی۔
#جون 2020 کے اختتام تک کل موبائل صارفین 169.6 ملین تک پہنچ گئے۔
#جون 2020 تک ملک بھر میں 46,950سیلولر موبائل سیل سائٹس موجود ہیں اور پی ٹی اے انفراسٹرکچر جیسے وسائل کے اشتراک کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
#جون 2020 کے آخر تک براڈ بینڈ صارفین (موبائل اور فکسڈ) کی کل تعداد 83.1 ملین تک پہنچ گئی۔
#جون 2020 کے آخر میں براڈ بینڈ پینی ٹریشن (موبائل اور فکسڈ) 39.2فیصد تک پہنچ گئی۔ 
# مالی سال 2020 کے دوران موبائل ڈیٹا کا استعمال4,498 پی بی (پیٹا بائٹس ) تک پہنچ گیا۔ 
#مالی سال 2020 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کی آمدنی 537.2 بلین ہوئی۔
# مالی سال 2020 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کی کل سرمایہ کاری 733.5 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔
# مالی سال 2020 کے دوران اس شعبے کو 763.3 ملین امریکی ڈالر کی براہ راست غیر ملکی آمدنی موصول ہوئی۔
# پی ٹی اے نے مالی سال 2020 کے دوران صارفین کی جانب سے موصول شدہ شکایات کا 100فیصد ازالہ کیا۔ 
#شکایات کے ازالے سے متعلقہ فعال میکا نزم کی وجہ سے پی ٹی اے پاکستان سٹیزن پورٹل پر صارفین کے اطمینان کے لحاظ سے سر فہرست رہا۔
#صارفین کو اعلیٰ و معیاری ٹیلی کام خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے، مالی سال 2020 میں پاکستان کے 21 شہروں میں کوالٹی آف سروس سروے (کیو او ایس) اور آپریٹروں کے لئے ڈرائیو ٹیسٹ سیشنزمنعقد کئے گئے ۔
# پی ٹی اے نے ٹول فری نمبر کے ذریعہ ٹیلی کام سروسز سے متعلقہ شکایات کے اندراج کے لئے کنزیومر سپورٹ سینٹر کا آغاز کیا۔کنزیومر سپورٹ سینٹر کو اوسطاً 38000 کالز ماہانہ موصول ہوئیں۔
# انٹرنیٹ پر قابل اعتراض، فحش اور غیر اخلاقی موادکے حوالے سے اگست 2018 سے اب تک 193,336یو آر ایل/ویب سائٹس بلاک کئے گئے ۔
# موبائل ڈیوائسز کی شناخت کا اندراج و بلاک کرنے کا نظام (DIRBS)کے نفاذ سے موبائل ڈیوائسز کی قانونی طور پر درآمد میں 67.2 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور مقامی سطح پر موبائل ڈیوائسز کی تیاری سال 2018 میں 17.2 ملین سے 2019 میں 28 ملین ہوگئی ۔
# سال 2019 سے لے کر اب تک پی ٹی اے کے موزوں ریگو لیٹری اقدامات کی بدولت موبائل فون سیٹوں کی29 سے زائد مقامی سطح پر تیاری کے کارخانے قائم ہوئے اور 18.36 ملین مقامی سطح تیار موبائل فون سیٹوں کی پیداوارہوئی۔
# پی ٹی اے نے یکم جنوری 2020 ء کو موبائل ٹرمینیشن ریٹ (ایم ٹی آر )کم کر کے 0.70 کر دیے تاکہ خوردہ ٹیرف کو معقول بنانے میں اہم کردار ادا کیا جاسکے۔
#پی ٹی اے نے،فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے تعاون سے پورے پاکستان میں غیر قانونی وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول (وی او آئی پی) سیٹ اپ کے خلاف 39 کامیاب چھاپے مارے۔ اور سال 2019 اور جنوری سے جون 2020 کے دوران مارے جانے والے چھاپوں میں 139 غیر قانونی گیٹ ویز ضبط کرلی گئیں۔
#بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) نے پاکستان کو فورتھ جنریشن ریگولیٹر (جی 4)کا درجہ دے دیا اس طرح پاکستان پورے ایشیا پیسیفک خطے میں پہلے پانچ ریگولیٹرزمیں شامل رہا جبکہ اس کا شمار جنوبی ایشیاء کے واحد جی 4 ریگولیٹر میں رہا۔

2018-19کی کامیابیاں

o 2017-18 میں موبائل فون صارفین کی تعداد 150.23 ملین تھی جو 2018-19 کے اختتام پر 161.00 ملین ہوگئی۔ جس سے سال بہ سال 7 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ 
o ٹیلی ڈینسٹی مجموعی طور پر77.8فیصد ہے جبکہ مو بائل سیکٹر کی نمایاں شراکت بمع پینی ٹریشن 76.5فیصد سے تجاوز کر گئی۔
o جون 2019 کے اختتام تک براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 71.0 ملین تھی مگر این جی ایم ایس، وائی فائی ہاٹ سپاٹس، ورلڈ وائیڈ انٹیروپیر بلٹی فار مائیکرو ویو ایکسس (وائی میکس)،ڈیجیٹل سبسکرائبر لائن( ڈی ایس ایل) اور فائبر ٹو دی ہوم( ایف ٹی ٹی ایچ) ٹیکنالوجی کے صارفین کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
o جون 2019 کے اختتام پر براڈ بینڈ (موبائل اور فکسڈ) کا پھیلاؤ 33.7فیصد سے زائد تھا۔
o 2017-18ء میں براڈ بینڈ نیٹ ورکس پر ڈیٹا یوزیج 1207 پی بی سے بڑھ کر 2018-19 میں 2485 پی بی ہوگیا جس سے سال بہ سال 113 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
o ٹیلی کام سیکٹر کی آمدنی میں 12.9 فیصد اضافہ ہوا اور سال 2018-19 میں یہ 553 بلین روپے ہوگئی ہے۔
o سیکٹر نے 2018-19 میں 636 یو ایس ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔
o 2018-19 میں (غیر ملکی سرمایہ کاری) ایف ڈی آئی سے 236 یو ایس ڈالر حاصل ہوئے اور دو بڑے آپریٹروں نے بین الاقوامی سطح پر پاکستانی مارکیٹ سے بڑ ا منافع حاصل کیا۔
o 2019 کے اختتام پر 46.1 ملین موبائل فنانشل اکاؤنٹس (ایم ویلیٹ) تھے اور 437,182 موبائل بینکنگ ایجنٹس تھے۔
o روایتی بینکنگ کے مقابلہ میں 2019 میں سالانہ موبائل بینکنگ ٹرانزیکشنز 1309 ملین پر (3.6 ملین روزانہ) ہے جو 4.5 ٹریلین روپے (روزانہ 12.3 بلین روپے) ہے۔
o اس کامیابی میں موبائل آپریٹر وں کا کردار بہت اہم ہے۔ موبائل بینکنگ میں ٹیلکو پارٹنر بینکوں کا نمایاں کردار رہا۔ دسمبر 2019 کے آخر پر ایم ویلیٹ اکاؤنٹس کی جانب سے 87فیصد مارکیٹ شیئر تھا جبکہ 68فیصدفعال ایجنٹس تھے۔
o وفاقی محتسب اور پرائم منسٹر سیٹیزن پورٹل سے پی ٹی اے کو شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ اس دوران پی ٹی اے کو 68.673 شکایات وصول ہوئیں جن میں سے 99 فیصد شکایات کا ازالہ کیا گیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان سیٹیزن پورٹل (پی سی پی) برائے پی ایم آفس کے ایک جائزے کے مطابق 2019 میں شکایات کے ازالے اور صارفین کے اطمینان کے حوالے سے پی ٹی اے سرفہرست رہا۔
o پی ٹی اے نے فحاشی اور چائلڈ پورنو گرافی سے متعلقہ مواد پر مبنی 824,000 ویب سائٹس/ یوآر ایل کا پتہ لگایا اور بند کیا۔
o 2019 میں انٹرپول کی مدد سے 2384 بچوں کی عریانی پر مبنی ویب سائٹس کا پتہ لگا کر ملک میں ان تک رسائی کو بند کیا۔
o پی ٹی اے کی ہدایات پر موبائل فون آپریٹروں نے (شارٹ میسجنگ سروسز )ایس ایم ایس کے ذریعہ دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے عطیات جمع کرنے کی قومی مہم میں حصہ لیا۔
 
استعداد کار میں اضافہ: 
o 5 اپریل 2019 کو پی ٹی اے کے زیر اہتمام 46ویں کامن ٹرینگ پروگرام کے ملک مطالعہ کا دورے کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔
o 3-4 جولائی 2019 کو پی ٹی اے اور جی ایس ایم اے نے ”5 جی، دی پاتھ ٹو نیکسٹ جنریشن“ بین الاقوامی تربیتی کورس کا اہتمام کیا۔
o 22-23 نومبر 2018 کو بین الاقوامی تربیتی پروگرام بعنوان” ایڈوانسڈ سپیکٹرم مینجمنٹ فار موبائل“کا انعقاد کیا گیا۔
o 8 فروری 2019 کو پی ٹی اے کے زیر اہتمام ”فیوچر پراسپیکٹس آف 5 جی اینڈ سمارٹ سٹیز ن پاکستان“ ڈیجیٹل وژن، انفراسٹرکچر چیلنجز اینڈ رول آف سٹیک ہولڈرز“کے موضوع پر ورکشاپ کا انعقا د کیا گیا۔ 
o 6 فروری 2019 کو ”ڈی این ایس ایبیوز اور مس یوز“ کے موضوع پر پی ٹی اے میں ورکشاپ منعقد کی گئی۔
o 30 جولائی 2018 کو پی ٹی اے کے زیر اہتمام ”لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 اور ملحقہ امور“ پر ایک روزہ تربیت کا انعقاد کیا گیا۔
دیگر سرگرمیاں:
o 29 اکتوبر 2018 تا 16 نومبر 2018 آئی ٹی یوPlenipotentiary کانفرنس میں پاکستان نے الیکشن میں دوبارہ آئی ٹی یو کونسل کی سیٹ جیت لی۔ اس حوالے سے پی ٹی اے نے ایم او آئی ٹی، وزارت خارجہ کے ساتھ ملکر نمایاں کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ 2019 سے 2022 تک 4 سال کیلئے منتخب پاکستان نے 177 ووٹوں میں سے 155 ووٹ حاصل کئے۔ پاکستان 2014، 2006، 2002، 1998، 1994، 1989، 1965، 1952اور 1947 میں بھی آئی ٹی کونسل کا ممبر رہ چکا ہے۔
o 2 جولائی 2019کو پی ٹی اے اور جی ایس ایم اے نے ”سنٹر آف ایکسی لینس“ پر دستخط کی تقریب منعقد کی۔
o پی ٹی اے تمام صارفین کیلئے انٹرنیٹ سروس محفوظ رکھنے کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور گلوبل انٹرنیٹ ایجنسیز سے بہتر تعلقات کے حوالے سے اقدامات کر رہا ہے۔ پی ٹی اے انٹرنیشنل کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو)، کامن ویلتھ ٹیلی کمیونیکیشنز آرگنائزیشن (سی ٹی او)، ساؤتھ ایشیا، مڈل ایسٹ اور نارتھ افریقہ (ایس اے ایم ای این اے)، ٹیلی کمیونیکیشنز کونسل، ایشیا پیسفک ٹیلی کمیونٹی (اے پی ٹی)، ساؤتھ ایشین ریگولیٹر کونسل (ایس اے ٹی آر سی) اور دیگر ریجنل اور گلوبل ٹیلی کام ایجنسیز کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کے لئے کوشاں ہے۔اتھارٹی کی جانب سے ہماری ان تمام تر کوششوں کا مقصد ”ڈیجیٹل پاکستان کی تکمیل“ہے۔

2017-18کی کامیابیاں

2017-18کی کامیابیاں

 
پی ٹی اے نے موبائل فون اور دیگر سم استعمال کرنے والے آلات کی شناخت، اندراج اور بند کرنے کے نظام (ڈربز) کا آغاز کیاہے۔
پی ٹی اے نے 6 نومبر 2017ء کوآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے پیراگون ٹیلی کام (پرائیویٹ) لمیٹڈ کوطویل فاصلاتی اور بین الا قوامی( ایل ڈی آئی) لائسنس جاری کیاہے۔
پی ٹی اے نے پہلی بار ورچوئل ریمیٹینس گیٹ وے (وی آر جی) کو تھرڈ پارٹی سروس پرووائڈرز (ٹی پی ایس پی) لائسنس دیا ہے۔
پی ٹی اے نے پاکستانی شہریوں کے لیے نئی سم والے آلات جیسا کہ موبائل فونز، ٹیبلٹس/کمپیوٹرز، ٹریکنگ آلات، ایکسس پوائنٹس اور ڈونگلز پر مبنی آلات کیلئے این او سی پورٹل (http://mip.pta.gov.pk/noc/) متعارف کرایاہے۔پی ٹی اے ہر ماہ اندازاً 5000 آن لائن این او سی جاری کر رہاہے۔
پی ٹی اے نے صارفین کے نادراسے تصدیق شدہ کوائف کے اندراج کے لیے صارفین کے کوائف کی تصدیق کے قوائدو ضوابط میں ترامیم کی ہیں۔
پی ٹی اے نے اس سال کے دوران 40,000 سے زائد شکایات موصول کیں جن میں سے 99.64 فیصد شکایات کاا زالہ کیا گیا۔
پی ٹی اے نے سروس کے معیار یعنی صارفین کو صحیح معلومات کی فراہمی کو جانچنے کے لیے تمام کال سنٹرز، سروس سنٹرز اور فرنچائز کاخاص سروے کیا۔
پی ٹی اے نے مختلف شہروں میں سیلولر موبائل آپریٹروں کے بلوں کوجانچنے کے لیے سروے کیا کہ وہ مشتہر کردہ شرح سے مختلف نہ ہوں۔
پی ٹی اے نے مختلف شہروں میں ایمر جنسی سروسز تک رسائی کے لیے سروے کیا۔
پی ٹی اے نے موبائل او ر فکسڈ لینڈ لائن صارفین کی رائے جاننے کے لیے سروے کیا کہ کیا وہ ان کی سروسزکے معیار سے مطمئن ہیں۔
مالی سال2017-18ء کے اختتام پر ٹیلی کام صارفین کا فیصدی تناسب74.19 فیصد تک پہنچا جبکہ موبائل صارفین کی تعداد 150.2 ملین تک پہنچی۔
مالی سال 2017-18 کے اختتام پر پاکستان میں براڈبینڈ صارفین کی تعداد 58.33 ملین تک پہنچی جو کہ مالیاتی سال 2016-17 کے اختتام پر 16.7ملین تھی۔
مالی سال 2017-18ء کے اختتام پر براڈ بینڈکی رسائی میں 28.3فیصد اضافہ جا پہنچا جو کہ پچھلے سال22.6 فیصد تھا۔
مالی سال 2017-18 کے اختتام پر لوکل لوپ کا فیصدی تناسب1.3 فیصد رہا(اس میں1.2 فیصد فکسڈ لوکل لوپ اور0.23فیصد وائرلیس لوکل لوپ) ہے۔اور مالی سال 2017-18کے اختتام پر فکسڈ لوکل لوپ اور وائرلیس لوکل لوپ کے صارفین کی تعداد 2.9 ملین ہے
مالی سال 2017-18 کے اختتام پر ٹیلی کام سیکٹر نے قومی خزانہ میں 147.2 بلین روپے جمع کراکر اپناحصہ ڈالا۔
مالی سال2017-18 کے دوران پاکستانی ٹیلی کام سیکٹرمیں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کے ذریعے 246 ملین ڈالر ز آئے جو کہ پاکستان میں پورے سال میں کل بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کا7.2فیصد ہے۔
مالی سال2017-18 کے دوران ٹیلی کام آمدن تقریباً488.8بلین روپے ہوگئی۔
 
سیمینار/کانفرنسز، ٹریننگ، ورکشاپس
پی ٹی اے نے ایشیا پیسیفک ٹیلی کمیونیٹی( اے پی ٹی) کے اشتراک سے سپیکٹرم پر ساؤ تھ ایشین ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز کونسل گول میز ورکشاپ 16-18اگست 2017 کو منعقد کی۔
پی ٹی اے نے جی ایس ایم اے کے اشتراک سے خواتین اور موبائل کے مو ضوع پر صلاحیت کی تعمیر کے لیے ورکشاپ نومبر 2017ء میں منعقد کی ۔
پی ٹی اے ہیڈکوارٹرزاسلام آباد میں پی ٹی اے نے کمرشل لاء ڈویلپمنٹ پروگرام امریکہ کے اشتراک سے ”فنانشل انکلوژن اور ای کامرس ایشوز“ پر سیمینار منعقد کیا۔
پی ٹی اے نے انٹرنیٹ سوسائٹی، ایشیا پیسیفک بیورو اورکامسیٹ انٹرنیٹ سروسزکے اشتراک سے ملتان کے دیہی علاقے میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی چھٹی جماعت کی طالبات کے لیے آن لائن انٹرایکٹو ریموٹ ایجوکیشن شروع کی ہے۔

2016-17کی کامیابیاں

  • ٹیلی کام سروسز کے فروغ اور ڈیجیٹل تقسیم کو پر کرنے کے سلسلے میں پاکستانی کاوشوں کوبارسیلونا سپین میں موبائل ورلڈ کانگریس کے نام سے ٹیلی کام انڈسٹری کے سالانہ اجتماع میں جی ایس ایم اے حکومتی راہنمائی کا ایوارڈ2017 دے کر سراہا گیا۔
  • پی ٹی اے نے اگلی نسل کی موبائل سروسز کے غیر فروخت شدہ سپیکٹرم کے 10 میگا ہرٹز بلاک کی نیلامی کے لیے ایک اور نیلامی کا انعقاد کیا جسے میسرز جازنے 295 ملین ڈالر بشمول حکومتِ پاکستان کو نیلامی کی رقم کے دس فیصد کے برابر ٹیکس کی بولی دے کر جیت لیا۔
  • بائیومیٹرک تصدیقی نظام کی تعمیل کو چیک کرنے کے لیے آڈٹ کے خصوصی سافٹ ویئر کی مدد سےسسٹم کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کیا گیا ۔
  • گذشتہ مالی سالوں کے دوران ملک بھر میں سروے کر کےموبائل آپریٹرز کی سروس کے معیار کا جائزہ لیا گیا اورمشاہدے میں آنے والے امور/کمزوریوں پر آپریٹرزکی توجہ دلانے کے ساتھ ساتھ انہیں انسدادی اقدامات کرنے کو کہا گیا۔
  • شہریوں کی سہولت کے لیے، ایک آن لائن این و سی پورٹل بنائی گئی ہے جہاں سے وہ درآمدی موبائل ہینڈ سیٹس کے لیے کلیئرنس حاصل کر سکتے ہیں۔
  • کسی آفت کی صورت میں ٹیلی کام صارفین کو ہنگامی ٹیلی کام سروسز کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پی ٹی اے نے آپریٹرز کی جانب سے ہنگامی ہیلپ لائن نمبروں کی سہولت کی درستگی اور معیار کو چیک کرنے کے لیے ایک سروے کیا۔
  • ٹیلی کام آپریٹرز کو عوام الناس کے لیے انعامی سکیموں (جنہیں عموما دھوکہ باز افراد دھوکہ دہی کے لیے استعمال کرتے ہیں)کا اعلان کرنے سے روکنے کے لیے پی ٹی اے نے ٹیلی کام صارفین کے تحفظ کے قوانین 2009 میں ترمیم کی ہے۔
  • پی ٹی اے قومی مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی کے رکن کے طور پر فعال کردار ادا کر رہی ہے اور اس نےتھرڈ پارٹی سروس پرووائڈرز لائسنسز متعارف کروا کے موبائل کے ذریعے مالیاتی سروسزکی فراہمی میں باہم کام کرنے کو ممکن بنایا ہے۔
  • نیٹ ورک کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور آپریٹرز کے لیے لاگت میں خاطر خواہ بچت کے لیے پی ٹی اے ٹیلی کام پالیسی2015 کی ہدایات کے مطابق پاکستان میں پہلا انٹرنیٹ ایکسچینج پوائنٹ قائم کرنے کے لیے برتری حاصل کی۔
  • مالی سال2016-17 کے دوران99748چوری شدہ، گم شدہ یا چھینے گئے موبائلوں کو بلاک کیا گیا۔
  • پی ٹی اے کو مالی سال 2016-17 کے دوران صارفین کی جانب سے موبائل آپریٹرز، پی ٹی سی ایل، آئی ایس پیز اور ڈبلیو ایل ایل آپریٹرز کے خلاف 34723 شکایات وصول ہوئیں جن میں سے 99 فیصد شکایات کا ازالہ کیا گیا تھا۔
  • مالی سال 2016-17کے اختتام پرملک میں ٹیلی کام کا فیصدی تناسب 72.41 فیصد تک پہنچا جبکہ سیلولر موبائل صارفین کی تعداد139.8ملین رہی۔
  •     موجودہ طور پر پاکستان میں 4 میں سے 3 سیلولر موبائل آپریٹرز4جی ایل ٹی ای سروسز کی پیشکش کر رہے ہیں جبکہ 71فیصد آبادی کو پہلے ہی چار سیلولر موبائل آپریٹرز کی پیش کردہ 3جی سروسز تک رسائی حاصل ہے۔
  • مالی سال 2016-17 کے اختتام پر پاکستان میں براڈبینڈ کے صارفین کی تعداد 44.6 ملین تک پہنچی جو کہ مالیاتی سال 2012-13 کے اختتام میں 2.72 ملین تھی۔مالی سال 2016-17 کے اختتام پر پاکستان میں براڈبینڈ کے صارفین کی تعداد 44.6 ملین تک پہنچی جو کہ مالیاتی سال 2012-13 کے اختتام میں 2.72 ملین تھی۔
  • مالی سال 2014-15 میں 7.37 فیصد کی نسبت مالی سال 2016-17 کے اختتام پر براڈ بینڈ کے پھیلاو می 22.6 فیصد اضافہ ہوا۔
  • لوکل لوپ کا فیصدی تناسب 1.56 فیصد رہا(اس میں 1.46 فیصد ایف ایل ایل اور0.23فیصد ڈبلیو ایل ایل ہے) جبکہ مالی سال 2016-17کے دوران صارفین کی تعداد3ملین رہی۔
  • مالی سال2016-17کے دوران ٹیلی کام سیکٹر نے اندازا161.43 بلین روپے قومی خزانے میں جمع کروا کر اپنا حصہ ڈالا۔
  • مالی سال 2016-17 کے دوران پاکستانی ٹیلی کام سیکٹر میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کے ذریعے 105.7ملین ڈالر آئے۔
  • مالی سال 2016-17کے دوران ٹیلی کام کی آمدن تقریبا467.6بلین روپے رہی۔
  • پی ٹی اے کے صارفین کی شکایات کے انتظامی نظام کے ذریعے وصول ہونے والی 99 فیصد شکایات کا ازالہ کیا گیا۔

سیمینارز/کانفرنسز، تربیت، ورکشاپس

  • عزت مآب جناب ممنون حسین، صدرپاکستان نے "پاکستان موبائل ایپلیکیشنز ایوارڈ2016" کی تقریب کو رونق بخشی، اس تقریب کا مقصدموبائل ایپلیکشنز استعمال کرنے والے معذور افراد کی ڈیجیٹل خودمختاری تھا۔
  • معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی پر مباحث کے لیے خطے میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے سلسلے میں پی ٹی اے نے جنوبی ایشیائی نیٹ ورک آپریٹرز کے گروپ29 کے اجلاس کا دیگر شراکت داروں کے تعاون سے اسلام آباد میں انعقاد کیا۔
  • پی ٹی اے نے پاکستان ڈیجیٹل فورم کا اہتمام کیا جس میں پاکستان میں آئی سی ٹی کی ترقی کے اہم شرکا نے ابھرٹے ہوئے مسائل اور ان کے حل پر غوروخوض کیا۔
  • پی ٹی انے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف کامرس کے تجارتی قوانین کی تیاری کے پروگرام(سی ایل پی ڈی)کے تعاون سے ٹیلی کمیونیکیشن اور سائبر ایشوز کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا۔
  • پی ٹی اے نے پاکستانی نوجوان نسل میں انٹرنیٹ کی ترقی کے لیے صلاحیتیں پروان چڑھانے کے لیے دیگر شراکت داروں کے تعاون سے انٹرنیٹ گورننس پر پاکستان سکول کا انعقاد کیا۔

2015-16کی کامیابیاں

  • موبائل براڈ بینڈ سروسز کے آغاز کے لیے سپیکٹرم کی مزید سہولیات کی بڑھتی ہوئی طلب کے ردعمل میں، پی ٹی اے کی جانب سے 850 میگا ہرٹز سپیکٹرم کی نیلامی کا انعقاد کیا گیا جسے ٹیلی نار نے 395 ملین ڈالر کے عوض جیتا۔ سپیکٹرم کے اجرا کے بعد، ٹیلی نار نے پاکستان کے بڑے شہروں میں 4جی سروسز کا آغاز کر دیا ہے۔
  • آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹیلی کام سروسز کے فروغ کے لیے، پی ٹی اے نے29 دسمبر 2015 کو ڈبلیو ایل ایل سپیکٹرم کی نیلامی کا انعقاد کیا جس میں لنک ڈاٹ نیٹ اور پی ٹی سی ایل نے آزادجموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے متعدد علاقوں میں مختلف لاٹون کے لیے کامیابی حاصل کی۔
  • موبائل بینکنگ سیکٹر میں انقلاب لانے کے لیےپی ٹٰ اے نے "موبائل بینکنگ کے تکنیکی نفاذ کے لیے قوانین 2016" جاری کیے تا کہ مختلف بینکوں اور آپریٹرز کے مابین کام کے طریقے کار کا آغاز کیا جا سکے۔
  • پی ٹی اے نے پی ایم سی ایل اور وارد ٹیلی کام کے انضمام کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے مارکیٹ میں مختلف آپریٹرز کے انضمام کو قبول کیا۔
  • ٹیلی کام لائسنس یافتگان کی جانب سے انعامی/تشہیری سکیموں کے دائرہ کار کی وضاھت اور صارفین کو انعامی/تشہیری سکیموں اور دھوکہ دہی پر مبنی انعامات سے بچانے کے سلسلے میں ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری کے لیے پی ٹی اے نے ٹیلی کام صارفین کے تحفظ کے قوانین 2009 میں ترامیم کیں جنہیں ٹیلی کام صارفین کے تحفظ کے ترمیمی قوانین 2016 کے نام سے جاری کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں تمام سیلولر موبائل آپریٹرز نے انعامی/تشہیری سکیموں کو بند کر دیا اور دھوکہ دہی پر مبنی انعامی سکیموں میں کمی آئی۔
  • سمارٹ پاکستان بنانے کے پی ٹی اے کے نظریے نے ڈیجیٹل معیشت ، ای ہیلتھ، ای کامرس، ٹریول اور گورننس کے شعبوں میں پالیسیوں کے ذریعے ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لیے صحتمند ماحول فراہم کیا ہے۔
  • مالی سال 2015-16 کے اختتام تک ملک میں ٹیلی کام کا فیصد تناسب 70.9فیصد تک جا پہنچا جبکہ سیلولر موبائل صارفین کی تعداد133.24ملین رہی
  • موجودہ طور پر چار میں سے تین سیلولر موبائل آپریٹرز 4جی سروسز کی پیشکش کر رہے ہیں جبکہ 46 فیصد آبادی کو پہلے ہی سے ان چار موبائل کمپنیوں کی فراہم کردہ 3جی سروسز تک رسائی حاصل ہے۔
  • مالی سال 2014-15 کے اختتام پر16.89ملین کی نسبت مالی سال 2015-16 کے اختتام تک پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد32.3ملین تک جا پہنچی۔
  • مالی سال 2015-16 کے دوران براڈ بینڈ کے حجم میں 15.63اضافہ ہوا جو کہ مالی سال 2014-15 کے اختتام پر صرف 8.79 فیصد تھا۔
  • مالی سال 2015-16 کے اختتام پر لوکل لوپ کا فیصدی تناسب 1.69 فیصد رہا(جس میں 1.46 فیصد ایف ایل ایل اور .23فیصد ڈبلیو ایل ایل شامل ہے) جبکہ صارفین کی تعداد3.25 ملین رہی۔
  • مالی سال 2015-16 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے قومی خزانے میں 159.65 بلین روپے جمع کروا کے حصہ ڈالا گیا۔
  • مالی سال 2015-16 کے دوران پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر میں 377.90 ملین امریکی ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری آئی جو پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کا 13.7فیصدبنتا ہے۔
  • ٹیلی کام کی آمدن456.4بلین روپے رہی جو کہ مالی سال 2015-16 کے دوران کل آمدنی کا 23 فیصد ہے۔
  • پی ٹی اے نے صارفین کی شکایات کے نظام کے ذریعے وصول ہونے والی 99فیصد شکایات کا ازالہ کیا۔
  • سیلولر موبائل آپریٹرز کی سروس کے معیار کو چیک کرنے کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، لاہور اور کراچی میں دو سروے کیے گئے تا کہ آواز، ایس ایم ایس و ڈیٹا سروسز کو چیک کیا جا سکے۔ عوام الناس کی آگاہی کے لیے سروے کے نتائج کو پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ۔
  • ریڈیو پر مشتمل انٹینوں کے صحت کے لیے نقصانات سے بچاو کے قوانین 2008 کی تعمیل کو چیک کرنے کے لیے ایک جامع سروے کیا گیا۔
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر، سموں والے موبائل آلات کی ٹائپ اپروول کو کامیابی سے شروع اور نافذ کیا گیا۔
  •     ٹرمینل آلات کی ٹائپ اپروول کے عمل کے حصے کے طور پر، 1600 کیسز پر4 دفتری دنوں کے اندر اندر کارروائی کی گئی جو کہ دیگر ممالک میں منظوری کے لیے لگنے والے اوسط وقت سے بہتر ہے۔22.4 ملین موبائل آلات کے لیے تکنیکی معیارات پر پورا اترنے کے سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے جن کے اجرا میں زیادہ سے زیادہ ایک ہی دن لگا اور اس طرح ایف بی آر تقریبا 160 ملین ڈالر کا ٹیکس جمع کرنے میں شراکت داربنی۔
  •  موبائل براڈ بینڈ سروسز کے آغاز کے لیے سپیکٹرم کی مزید سہولیات کی بڑھتی ہوئی طلب کے ردعمل میں، پی ٹی اے کی جانب سے 850 میگا ہرٹز سپیکٹرم کی نیلامی کا انعقاد کیا گیا جسے ٹیلی نار نے 395 ملین ڈالر کے عوض جیتا۔ سپیکٹرم کے اجرا کے بعد، ٹیلی نار نے پاکستان کے بڑے شہروں میں 4جی سروسز کا آغاز کر دیا ہے۔
  • کو ڈبلیو ایل ایل سپیکٹرم کی نیلامی کا انعقاد کیا جس میں لنک ڈاٹ نیٹ اور پی ٹی سی ایل نے آزادجموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے متعدد علاقوں میں مختلف لاٹون کے لیے کامیابی حاصل کی۔
  • موبائل بینکنگ سیکٹر میں انقلاب لانے کے لیےپی ٹٰ اے نے "موبائل بینکنگ کے تکنیکی نفاذ کے لیے قوانین 2016" جاری کیے تا کہ مختلف بینکوں اور آپریٹرز کے مابین کام کے طریقے کار کا آغاز کیا جا سکے۔
  • پی ٹی اے نے پی ایم سی ایل اور وارد ٹیلی کام کے انضمام کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے مارکیٹ میں مختلف آپریٹرز کے انضمام کو قبول کیا۔
  • ٹیلی کام لائسنس یافتگان کی جانب سے انعامی/تشہیری سکیموں کے دائرہ کار کی وضاھت اور صارفین کو انعامی/تشہیری سکیموں اور دھوکہ دہی پر مبنی انعامات سے بچانے کے سلسلے میں ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری کے لیے پی ٹی اے نے ٹیلی کام صارفین کے تحفظ کے قوانین 2009 میں ترامیم کیں جنہیں ٹیلی کام صارفین کے تحفظ کے ترمیمی قوانین 2016 کے نام سے جاری کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں تمام سیلولر موبائل آپریٹرز نے انعامی/تشہیری سکیموں کو بند کر دیا اور دھوکہ دہی پر مبنی انعامی سکیموں میں کمی آئی۔
  • سمارٹ پاکستان بنانے کے پی ٹی اے کے نظریے نے ڈیجیٹل معیشت ، ای ہیلتھ، ای کامرس، ٹریول اور گورننس کے شعبوں میں پالیسیوں کے ذریعے ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لیے صحتمند ماحول فراہم کیا ہے۔
  • الی سال 2015-16 کے اختتام تک ملک میں ٹیلی کام کا فیصد تناسب 70.9فیصد تک جا پہنچا جبکہ سیلولر موبائل صارفین کی تعداد133.24ملین رہی
  • موجودہ طور پر چار میں سے تین سیلولر موبائل آپریٹرز 4جی سروسز کی پیشکش کر رہے ہیں جبکہ 46 فیصد آبادی کو پہلے ہی سے ان چار موبائل کمپنیوں کی فراہم کردہ 3جی سروسز تک رسائی حاصل ہے۔
  • مالی سال 2014-15 کے اختتام پر16.89ملین کی نسبت مالی سال 2015-16 کے اختتام تک پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد32.3ملین تک جا پہنچی۔
  • مالی سال 2015-16 کے دوران براڈ بینڈ کے حجم میں 15.63اضافہ ہوا جو کہ مالی سال 2014-15 کے اختتام پر صرف 8.79 فیصد تھا۔
  • مالی سال 2015-16 کے اختتام پر لوکل لوپ کا فیصدی تناسب 1.69 فیصد رہا(جس میں 1.46 فیصد ایف ایل ایل اور 0.23فیصد ڈبلیو ایل ایل شامل ہے) جبکہ صارفین کی تعداد3.25 ملین رہی۔
  • مالی سال 2015-16 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے قومی خزانے میں 159.65 بلین روپے جمع کروا کے حصہ ڈالا گیا۔
  • مالی سال 2015-16 کے دوران پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر میں 377.90 ملین امریکی ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری آئی جو پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کا 13.7فیصدبنتا ہے۔
  • ٹیلی کام کی آمدن456.4بلین روپے رہی جو کہ مالی سال 2015-16 کے دوران کل آمدنی کا 23 فیصد ہے۔
  • پی ٹی اے نے صارفین کی شکایات کے نظام کے ذریعے وصول ہونے والی 99فیصد شکایات کا ازالہ کیا۔
  • سیلولر موبائل آپریٹرز کی سروس کے معیار کو چیک کرنے کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، لاہور اور کراچی میں دو سروے کیے گئے تا کہ آواز، ایس ایم ایس و ڈیٹا سروسز کو چیک کیا جا سکے۔ عوام الناس کی آگاہی کے لیے سروے کے نتائج کو پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ۔
  • ریڈیو پر مشتمل انٹینوں کے صحت کے لیے نقصانات سے بچاو کے قوانین 2008 کی تعمیل کو چیک کرنے کے لیے ایک جامع سروے کیا گیا۔
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر، سموں والے موبائل آلات کی ٹائپ اپروول کو کامیابی سے شروع اور نافذ کیا گیا۔
  • ٹرمینل آلات کی ٹائپ اپروول کے عمل کے حصے کے طور پر، 1600 کیسز پر4 دفتری دنوں کے اندر اندر کارروائی کی گئی جو کہ دیگر ممالک میں منظوری کے لیے لگنے والے اوسط وقت سے بہتر ہے۔22.4ملین موبائل آلات کے لیے تکنیکی معیارات پر پورا اترنے کے سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے جن کے اجرا میں زیادہ سے زیادہ ایک ہی دن لگا اور اس طرح
  • شریک کاروں کی جانب سے شکایات کے اندراج کے لیے ای پورٹل کی تیاری
  • انٹرنیٹ پر غیرقانونی مواد کے متعلقہ شکایات کے تجزیے اور ازالے کے لیے ویب اینالیسز سیل کا قیام

سیمینارز/کانفرنسز، تربیتی پروگرام، ورکشاپس

  • پی ٹی اے نے پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے ڈیجیٹل معیشت کی اہمیت کے موضوع پرآئی نیٹ اسلام آباد انٹرنیشنل کانفرنس کا 16تا18نومبر2015کو اہتمام کیا۔
  • قومی پالیسی کے اہداف کے حصول کے سلسلے میں موبائل بینکنگ کے ارتقاءپر غوروحوض کے لیے ”پی ٹی اے۔جی ایس ایم اے موبائل منی ورکشاپ“کے عنوان سے معلوماتی تبادلے پرمبنی نشست کا اہتمام کیا گیا تھا۔
  • پی ٹی اے کے زیر اہتمام ۚآئی سی ٹی کے ذریعے آفات سے نمٹنے“ کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں آئی ٹی یو ماہرین نے آفات سے نمٹنے والے بڑے اداروں کو ہنگامی حالات میں ٹیلی کمیونیکیشن کے کردار اور اہمیت کے متعلق آگاہی دی۔
  • پاکستان میں آئی سی ٹی ڈیٹا کے ماخذوں کے مابین رابطے بڑھانے کے لیے، پی ٹی اے نے اسلام آباد میں آئی سی ٹی کے اشاریوں کے متعلق سپموزیم کا اہتمام کیا۔
  • پی ٹی اے نے مورخہ 16تا26فروری2016کوموبائل ایپلیکیشن کی تیاری کے موضوع پر آئی ٹی یو ۔ پی ٹی اے ۔ آئی سی ٹی آئی کے تربیتی پروگرام کی میزبانی کی، اس تربیتی پروگرام میں آئی سی ٹی آئی افغانستان سے لوگوں نے شرکت کی۔

2014-15 کی کامیابیاں

  • 2015 میں سپین کے شہر بارسیلونا میں منعقد ہونے والی موبائل ورلڈ کانگریس میں پاکستان کو ’’سپیکٹرم فار موبائل براڈبینڈ ایوارڈ‘‘کے اعلیٰ اعزاز سے نوازا گیا تھا۔
  • ساؤتھ کوریا کے شہر بوسان میں منعقد ہونے والی 19 وین آئی ٹی یو پلینی پوٹینشری (سپریم)کانفرنس میں پاکستان نے آئی ٹی یو میں ایک سیٹ جیتی، اس کانفرنس میں انتخاب کے ذریعے ریڈیو ریگولیشنز بورڈ(آر آر بی) کے 12 اراکین اورآئی ٹی یو کونسل کے 48 اراکین کا چناؤ کیا گیا تھا۔
  • چیئرمین پی ٹی اے سید اسمٰعیل شاہ کو ایشیا پیسفک ٹیلی کمیونٹی(اے پی ٹی)کی جنرل اسمبلی کے نائب صدر کے طور پر تین سال کے لیے منتخب کیا گیا۔
  • طارق سلطان، ممبر(فنانس)، پی ٹی اے نے 15 وین ساؤتھ ایشین ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز کونسل (ایس اے ٹی آر سی) کے اجلاس کے سیشن6(مکمل اجلاس)کی صدارت کی۔  عبدالصمد، ممبر(تعمیل و نفاذ)، پی ٹی اے کو پالیسی ریگولیشن و سروسز پرورکنگ گروپ کے وائس چیئرمین کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
  • پی ٹی اےکی جانب سے ملک بھر میں سموں کی دوبارہ تصدیق کا عمل انجام دیا گیا اس کے دوران موبائل فون کے ہر ایک استعمال کنندہ کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اپنے متعلقہ موبائل آپریٹر کے سروس سنٹر، فرنچائز یا ریٹیل آؤٹ لیٹ پر جا کرنادرہ ڈیٹا بیس میں موجود اپنے انگوٹھے کے نشان سے میچنگ کروا کر سم کی دوبارہ تصدیق کروائے۔ اس منصوبے کے تحت موبائل فون آپریٹروں کے آؤٹ لیٹس (مراکز) کے ذریعے44.7 ملین منفرد شناختی کارڈ نمبروں پر 114.9 ملین سموں کی تصدیق کی گئی تھی۔ عدم تصدیق کے نتیجے میں 98.3 ملین سمیںبند کی گئیں تھیں جن میں سے 26.1ملین سمیں فعال تھیں۔
  • پاکستان کے بڑے شہروں میں سی ایم پاک لمیٹڈ اور وارد کی جانب سے فورجی ایل ٹی ای خدمات کو کی گئ تھی۔
  • وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے نظر ثانی شدہ آئ سی ایچ پالیسی کے اجرا کے بعد پی ٹی اے نے بین الاقوامی ٹیلیفون کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کر دیا ہے۔
  • پی ٹی اے نے سمارٹ پاکستان (www.smartpakistan.pk)کے نام سے ایک ویب پورٹل متعارف  کرائ گئ جس میں موبائل ایپلیکیشنز کے   حوا  لے سے ون سٹاپ ڈیٹا بیس اورڈائریکٹری فراہم کی گئی ہے اور اس میں مختلف موضوعاتی پہلوؤں مثلا موبائل تعلیم، موبائل صحت، موبائل گورنمنٹ وغیرہ پر توجہ دی گئی ہے۔
  • پی ٹی اے نے پاکستان کے بڑے شہروں میں موبائل فون آپریٹروں کی خدمات کے معیار بشمول تھر ی جی اور فور جی KPIs کے سروے کا انعقاد کیا تھا۔
  • پی ٹی اے کے زیر اہتمام مارکیٹ میں فروخت کیے جانے والے موبائل فون سیٹوں کی قسم کی منظوری کو چیک کرنے کے لیے ایک سروے کیا۔
  • پی ٹی اے نے تھر ی جی کوریج والے شہروں میں عملی صورتحال کا جائزہ لینے اور Dect6.0کارڈلیس فونز کی فروخت پر پابندی کے لیے سروے کیے
  • پی ٹی اے نے اسلام آباد پولیس اور موبائل ایپلیکیشن ڈویلپر’’پیور پش‘‘کے تعاون سے سکولوں کے لیےبذریعہ موبائل ہنگامی صورتحال میں  چوکس رہنے کا نظام وضع کیا گیا   تا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں کی مؤثر حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
  •  مالی سال 2014-15کے اختتام تک ملکی ٹیلی کثاثت(ٹيلی ڈ ینسٹی) 62.79فیصد تک پہنچی تھی جبکہ  موبائل فون صارفین کا حجم  114.7ملین تھا۔
  • مالی سال2014-15کے اختتام تک پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد16.89ملین تک پہنچ چکی تھی جو کہ پچھلے سال کے اختتام تک 3.8ملین تھی۔ اس طرح 345 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
  • مالی سال2014-15کے آخر میں براڈ بینڈکی توسیع میں 8.97فیصد اضافہ ہوا جو کہ پچھلے سال صرف 2فیصد تھا
  • مالی سال 2014-15کے دوران ٹیلی کام کے شعبے نے قومی خزانے میں 126.2بلین روپے جمع کرواتے ہوئے ملکی آمدن میں اپنا حصہ ڈالا۔
  • ٹیلی کام کے شعبے میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری 121 ملین امریکی ڈالر تک پہنچی جو مالی سال 2014-15کے دوران پاکستان کی مجموعی   ایف ڈی آئی کا 23 فیصد بنتی ہے۔
  • مالی سال 2014-15کے دوران ٹیلی کام کے شعبے کی آمدن449.6 بلین روپے رہی جبکہ ڈیٹا سے حاصل ہونے والی آمدنیمجموعی آمدنیوں کا 26 فیصد رہی۔

سینمیارز/کانفرنسز، تر بیتی پروگرام، ورکشاپس

  • آئی ٹی یو کے تعاون سے افغان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(اے ٹی آر اے) اور وزارتِ اطلاعات افغانستان کے لیے انتظامی امور پر تربیتی پروگرام
  • سسکو سسٹمز کے تعاون سےملٹی سٹیک ہولڈر فورم ’’قومی براڈ بینڈ فورم‘‘
  • اے  پی این آئ سی اور انٹرنیٹ سوسائٹیآئ ایس او سی کے تعاون سے انٹرنیٹ ایکسچینج پوائنٹ آئ  ایکس پی پر تعارفی سیشن
    سیلولر آپریٹرز، خدمات کے فراہم کنندگا اور آئ ایس او سیی کے تعاون سے’’پاکستان موبائل ایپ ایوارڈز‘‘کے عنوان سے موبائل ایپلیکیشن بنانے کا مقابلہ
  • ٹیلی کام رپورٹنگ پر تیسری قومی ورکشاپ اوراس کے بعد میڈیا کی گفت و شنید پر مبنی نشست
  • اینائٹنیمو فن لینڈ اور سی بی پاکستان کے تعاون سے ’’نیٹ ورک رول آؤٹ اور خدمات کے معیار کے حقائق اور چیلنجز‘‘ کے موضوع پر سیمینار

2013-14 کی کامیابیاں

  •  پی ٹی اے نے اگلی نسل موبائل خدمات این جی ایم ایس سپیکٹرم کی کامیاب نیلامی کر کے پاکستان میں تھری جی/فور جی ایل ٹی ای سروسز کے لیے راستہ بنایا۔
  • پی ٹی اے کی جانب سے این جی ایم ایس سپیکٹرم کی شفاف اور منصفانہ نیلامی کے انعقاد کی بدولت حکومتِ پاکستان کو 1.22 بلین امریکی ڈالر حاصل ہوئے۔
  •  عزت مآب وزیراعظم پاکستان، میاں محمد نواز شریف نے سیرینا ہوٹل ، اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران زونگ، یو فون، موبی لنک اور ٹیلی ناار کو این جی ایم ایس  لائسنس عطا کیے۔
  • موبائل فون آپریٹروں کی جانب سے پاکستان کے بڑے شہروں میں تھریجی خدمات کو تجارتی سطح پر متعارف کرایا  گیا تھا۔
  • پی ٹی اے نے سموں کی فروخت کے لیے بائیومیٹرک تصدیق کے نظام  بی وی ایس  کا منصوبہ متعارف کرایا جس میں نادرہ سے صارف کی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کے بعد سمیں فروخت اور فعال کی جاتی ہیں۔
  • پی ٹی اے نےموبائل فون آپریٹروں کےآؤٹ لییٹس مراکز کی جانب سے سموں کی فروخت کے طریقہ کار کی عملی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے 10 سروے منعقد کیے۔
  • پی ٹی اے نے 521440 غیرمنظور شدہ نمبروں اور  48140  آئ ایم ایی آئ کو بلاک کیا۔ 423871 مشتبہ نمبر غیرقانونی کالوں کی  منتقلی میں ملوث تھے۔ 752،603 نمبر(جو کہ فی شناختی کارڈ 7 سے زائد تھے)
  • پی ٹی اے نے وژن 2015  کی دستاویز تیار کی جس میں معاشرے اور صارفین کی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے عوامی پالیسی اور انضباطی دلچسپیوں کے اہم پہلؤوں کو اجاگر کیا گیا۔
  • پی ٹی اے نے موبائل فون سیٹوں کی ٹائپ کی منظوری کا آغازکے ساتھ ساتھ عوام الناس کی آگاہی کے لیے میڈیا پر مہم کاآغاز کیا۔
  • پی ٹی اے کے زیراہتمام گستاخانہ اورفحاشی پر مبنی مواد کا جائزہ لینے اور مجرمانہ سرگرمیوں کی حامل ویب سائٹس کو آپریٹرز کے ذریعےبند کرنے کے لیے ایک کل وقتی ویب تجزیاتی سیل/کال سنٹر کا قیام عمل میں لایا۔
  • زونگ سموں اور نادرہ رجسٹریشن کے زریعے رقوم کی تقسیم کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے چیئرمین پی ٹی اے نے بنوں کیمپ کا دورہ کیا۔ پی ٹی اےکی جانب سے سموں کے اجرا کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے آئی ڈی پی مراکز کا سروے بھی کیا۔
  • پی ٹی اے نے پاکستان کے بڑے شہروں میں موبائل فون آپریٹروں کی خدمات کے معیارکے متعلق سروے کا انعقاد کیا۔
  • مالی سال 2013 -14 کے آخر تک ملکی ٹیلی کثافت6 .79 فیصد تک پہنچ گئی جو مالی سال  2012- 13 کے دوران 75.2 فیصد تھی۔
  • مالی سال 2013-14 کے آخر تک سیلولر موبائل صارفین کی تعداد 139.9 ملین رہی جس میں گذشتہ سال کی نسبت اسمیں 9 .1 فیصد اضافہ ہوا۔
  • مالی سال  2013 - 14 کے آخر تک پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 3.79 ملین تک پہنچ گئی جو گذشتہ سال 2.7 ملین تھی اور اس طرح  39 فیصد اضافہ ہوا۔
  • مالی سال 2013-14کے دوران ٹیلی کام کے شعبے نےقومی خزانے میں 243.8بلین روپے جمع کروا کر ملکی آمدنی میں اب تک کی سب سے زیادہ شراکت کی۔
  • مالی سال  2013 -  14 کے دوران ٹیلی کام کے شعبے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری   903 ملین ڈالر تک پہنچی جومجموعی ایف ڈی آئی کا 34 فیصد بنتی ہے۔
  • گزشتہ سال 440 بلین روپے کی آمدن کی نسبت اس سال ٹیلی کام کے شعبے سے 465.6بلین روپے کی آمدنی ہوئی۔

سیمینارز/کانفرنس، تر بیتی پروگرام، ورکشاپس

  • اینائٹ نیمو ، فن لینڈ کے تعاون سےتھری جی/فور جی خدمات کے معیار اور بینچ مارک ٹیسٹنگ پر تربیت کا اہتمام
  • پاکستان میں ٹیلی کام کے شعبے میں تازہ ترین پیشرفت اور پی ٹی اے کے کردارو طریقہ کار کے متعلق ملٹری کالج آف سگنلز کے طلبا کو آگاہی فراہم کی گئی۔

2012-13کی کامیابیاں

  • پی ٹیاے نے اگلی نسل موبائل خدمات  این جی ایم ایس کی نیلامی کے عمل کا آغاز کیا اور این جی ایم ایس  سپیکٹرم کی نیلامی کے مشیر کے طور پر ’’ویلیو پارٹنرز مینجمنٹ کنسلٹنگ لمیٹڈ‘‘کی خدمات حاصل کیں۔.
  • پی ٹی اے نے براڈ بینڈ اور جی پی آر ایس /ای ڈی جی  ای  کی خدمات کے معیار کے متعلق سروے کیے
  • پی ٹی اے نے موبائل فون کمپنیوں کے سیلز چینلز/ریٹیلرزکی نگرانی کے لیے سروے کا آغاز کیا گیا تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کسٹمر سروس سنٹرز، فرنچائزز اور ریٹیلیرز کی جانب سے پی ٹی اے کے سم کی فروخت کے متعلق ضابطہ عمل کی تعمیل کی جا رہی ہے۔
  • پی ٹی اے نے مشتبہ غیر  قانونی ٹریفک سرگرمیوں کے خلاف عوامی شکایات کی وصولی اور ان پر کارروائی کے لیے ایک کل وقتی مددگار لائن قائم کی۔
  • مالی سال 2012 -13 کے آخر تک ملکیٹیلی کثافت(ٹیلی کثافت ٹیلی ڈینسیٹی 75.2 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو مالی سال2011-12میں 71.7 فیصد تھی
  • مالی سال2012-13کے آخر تک  موبائل فون صارفین کی تعداد 127.77 ملین تھی جس کی بدولت گذشتہ سال کی نسبت 6.7 زائد شرحِ نمو تھی
  • مالی سال2012-13کے آخر تک پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد2.7ملین تک پہنچ گئی تھی جو کہ گذشتہ سال کے 2.1 ملین کی نسبت امسال 30 فیصد زائد شرحِ نمو تک جا پہنچی۔
  • مالی سال 2012-13کے دوران ٹیلی کام کے شعبے نے قومی خزانے میں 124.5بلین روپے کے ساتھ حصہ لیا۔
  • ٹیلی کام کی معلوم شدہ آمدنی 440.2 بلین روپے رہی جو گذشتہ سال 411 بلین روپے تھی۔

سیمینار/کانفرنس، تر بیتی پروگرام، ورکشاپ

  • ’’صارفین کے تحفظ اور انہیں سپامنگ، نفرت انگیز، دھوکہ دہی پر مبنی اور غیرمطلوبہ/ناپسندیدہ کمیونیکیشن سے تحفظ دینے‘‘کے موضوع پر آئی ٹی یوکی آن لائن تربیت

2011-12کی کامیابیاں

  • پی ٹی اے نے صارفین کے کوائف پر مشتمل ریکارڈ کوتازہ ترین اور منظم طور پررکھنے کے لیے ’’قبل از فروخت دستاویزات بندی کی خودکاری‘‘کے منصوبے کا آغاز کیا۔
  • آزاد جموں و کشمیر کی عوام کو جدید ٹیلی کمیونییکیشن کی جدید سہولیات کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان، راجہ پرویز اشرف نے اٹھمقام، وادی نیلم، آزاد جموں و کشمیر میں سیلولر ویلج کنکشن ٹرائل (سی وی سی ٹی) منصوبے کا افتتاخ کیا۔
  • پی ٹی اے نے پاکستان میں موبائل بینکنگ خدمات کی ترقی/فروغ کے آسان انضباطی طریقہ کار کی تیاری کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔
  • پی ٹی اے نے موبائل فون آپریٹروں کے مابین انفراسٹرکچر کی شراکت کی حوصلہ افزائی کے لیے ضابطہ عمل جاری کیا جس میں اگلے تین سالوں کے دوران آپریٹرز کے لیے نرخوں سے  متعلق   انفراسٹرکچر کے اشتراکی استعمال کے تناسب کو حاصل کرنے کے اہداف مقرر کیے گئے۔
  • پی ٹی اے نے صارفین کے لیے ایک جامع آگاہی نامہ تیار کیا جس میںنرخ اور مراعات کے متعلق اہم پہلؤوں کو اجاگر کیا گیا۔
  • پی ٹی اے نے براڈ بینڈ کی خدمات کے معیار ، بی ٹی ایس کے صحت کو لاحق خطرات اور موبائل آپریٹروں کیمدد گار لائن کے ذریعے معاونت کے متعلق سروے کیے۔
  • پی ٹی اے نے موبائل فون خدمات کے سلسلے میں صارفین کے تجربات کا پتہ چلانے کے لیے صارفین کے مشاہدات کے سروے نظام (8899) کو لانچ کیا۔
  • مالی سال 2011-12کے آخر تک ملکی   ٹیلی ڈینسیٹی  71.7فیصد تک پہنچ گئی تھی جس سے مالی سال2010-11 کی نسبت 5فیصد شرحِ نمو ظاہر ہوتی ہے۔
  • گزشتہ سال کی نسبت مالی سال 2011-12 کے آخر تک موبائل فون صارفین کی تعداد 10.3 فیصد شرحِ نمو کے ساتھ 120.15 ملین تک پہنچ گئی تھی
  • گزشتہ سال 1.49 ملین صارفین کی نسبت مالی سال 2011-12کے آخر تک پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 2.1 ملین تک پہنچ گئی تھی جس سے 41 فیصد شرح نمو ظاہر ہوتی ہے۔
  • مالی سال 2011-12کے دوران ٹیلی کام کے شعبے نے قومی خزانے میں 132.5 بلین روپے جمع کروا کرملکی آمدنی میں حصہ لیا۔
  • ٹیلی کام کے شعبے کی مجموعی آمدنی 411.4 بلین روپے تک پہنچی جبکہ گذشتہ سال یہ آمدنی 363 بلین روپے رہی۔

سیمینارز/کانفرنسز، ٹریننگ، ورکشاپس

  • لیرن ایشیا کے تعاون سے ’’ٹیلی کمیونیکیشن زراعت کے لیے کیا کر سکتی ہے؟‘‘کے موضوع پر ورکشاپ
  • غریبوں کی معاونت کے مشاورت گروپ سی جی اے پی کے تعاون سے موبائل بینکنگ کے قواعد و ضوابط کے متعلق ورکشاپ
  • ایشیا پیسفک نیٹ ورک انفارمیشن سنٹر اے پی این  آئ سی کے تعاون سے آئ پی وی سکساور ڈی  این ایس سیکیورٹی ایکسٹینشنز ڈی  این ایس ایس ای سی کے متعلق ورکشاپ
  • ٹیلی ٹائمز انٹرنیشنل کے تعاون سے’’پاکستان کے لیے ٹیلی کمیونیکیشن میں آئندہ مزید کیا ہے؟‘‘کے موضوع پر سیمینار

2010-11کی کامیابیاں

  • پی ٹی اے نے وژن 2020  کی دستاویز جاری کی جس میں آئندہ دس سالوں کے دوران ٹیلی کام کے شعبے میں ہونے والی متوقع ترقی کو اجاگر کیا گیا۔
  • پی ٹی اے نے  موبائل فون نیٹ ورک کی خدمات کے معیارکے قواعد و ضوابط 2011، جی پی آر ایس /ای ڈی جی  ای  کی خدمات کے معیار کے قواعد و ضوابط 2010 اور نمبر کی تفویض اور انتظام کے قواعد  2011 جاری کیے
  • پی ٹی اے کو جنوبی ایشیا کو سب سے زیادہ ترقی یافتہ ٹیلی کام ریگولیٹر قرار دیا گیا جبکہ چیئرمین پی ٹی اے محمد یاسین کوجنوبی ایشیائی، مشرق وسطیٰ اورشمالی افریقن (ایس اے ایم ای این اے) ٹیلی کمیونیکیشن کونسل کی جانب سے بہترین ٹیلی کام ریگولیٹری لیڈر تسلیم کیا گیا۔
  • پی ٹی اے نے تحقیق پر مشتمل سرگرمیوں کے آغاز کے لیے پاکستان کی نمایاں یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جبکہ ٹیلی کام اور آئی ٹی کے شعبوں میں شاندار تحقیقاتی منصوبوں پر ایچ ای سی کی منظور شدہ یونیورسٹیوں کے فائنل ایئر طلبا کو پانچ گولڈ میڈل اور نقد انعامات دیے۔
  • پی ٹی اے نے ’’سو ملین صارفین‘‘کی تقریب منانے کا اہتمام کیا جس میں وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب سید یوسف رضا گیلانی نے بحیثیت مہمانِ خصوصی  شرکت کی۔
  • سماجی معاشی ذمہ داری کے حصے کے طور پرپی ٹی اےنے ایس او ایس ویلج کے بچوں کو لیپ ٹاپ عطیہ کرنے کے لیے الکاٹیل لوسنٹ پاکستان کے ساتھ اشتراک کیا۔
  • پی ٹی اے نے ٹیلی کام صارفین کی شکایات کے فوری ازالے کے لیے نیا آن لائن شکایات کا نظام  متعارف کیا۔
  • پی ٹی اے نے صارف کے تصدیقی نظام 789 کو  متعارف کیا جس میں صارف غیر فعال سم خرید نے کے بعد شارت کوڈ نمبر789 پر کال کرایا تا کہ اپنے کوائف کی تصدیق کرواکر اپنے متعلقہ موبائل آپریٹر سے اسے فعال کروا سکتا ہے۔
  • پی ٹی اے نے موبائل فون کمپنیوں اور پی ٹی سی ایل کی خدمات کے معیار کا جامع سروے کیا۔ خراب نتائج کی بنا پر پی ٹی اے کی جانب سے پی ٹی سی ایل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا۔
  • مالی سال 2010- 11 کے آخر تک 10فیصد اضافے کے ساتھ سیلولر موبائل صارفین کی تعداد 108.9 ملین رہی جو کہ پچھلے سال سے دوگنی ہے
  • مالی سال 2010-11   کے آخر تک پاکستان میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 1ملین سے 1.49 ملین تک پہنچی جبکہ گزشتہ سال کے آخر تک یہ تعداد 0.9 ملین تھی، اس طرح 66 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
  • مالی سال 2010-  11کے دوران ٹیلی کام کے شعبے نے ملکی خزانے میں  116.9 بلین روپے جمع کروائے
  • ٹیلی کام کے شعبے کی مجموعی آمدن 362 بلین روپوں تک پہنچی جو کہ گزشتہ سال کی آمدنی 355 بلین روپے سے 2 فیصد زائد ہے۔

سیمینارز/کانفرنس، تر بیتی پروگرام، ورکشاپس

  • ’’سوال ہونے یا نہ ہونے کا نہیں:تھری جی آ رہا ہے‘‘ کے موضوع پر زونگ زنگ ٹیلی کام(زیڈ ٹی ای)کے تعاون سے سیمینار
  • ’’تھریجی آلات کی پاکستان میں تیاری ۔ سب کے لیے مواقع‘‘کے موضوع پر کوال کام انکارپوریشن کے تعاون سے سیمینار
  • U4U.com کا انعقادکے تعاون سے’’مقامی زبان میں موادکی تحریک‘‘کے موضوع پر کانفرنس
  • ’’انٹر کنکشن اور ماڈلنگ‘‘کے موضوع پر آئی ٹی یو کورس کا آن لائن تربیتی کورس
  • مشترکہ لائسنسنگ پر منتقلی کے متعلق آئی ٹی یو ورکشاپ
  • ٹیلی کام خدمات کے فراہم کنندگان کے لیے آئ پی وی سکس کے زیر اہتمامحکمت عملی پر آئی ٹی یو ورکشاپ
  • ’’براڈ بینڈ پالیسی اور قواعد و ضوابط: نئے طریقے اور اسباق‘‘ کے عنوان پر آئی ٹی یوکے زیر اہتمام ورکشاپ

2022-23کی کامیابیاں

2022-23کی کامیابیاں